ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی
ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی
اور بھی اے بے وفا کر بے وفائی اور بھی
ہونے پایا تھا ابھی خوگر نہ درد ہجر کا
آگ رشک غیر نے دل میں لگائی اور بھی
دیکھیے مڑ کر نگاہ ناز کے قربان میں
ایک بار اے فتنہ گر جلوہ نمائی اور بھی
فائدہ کیا ایسے ہرجائی سے ملنے میں فروغؔ
ہو گئی دنیا میں تیری جگ ہنسائی اور بھی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |