ہیں بہت سے عاشق دلگیر جمع
ہیں بہت سے عاشق دلگیر جمع
تیرے ترکش میں ہیں کتنے تیر جمع
اچھی صورت سے ہمیں بھی عشق ہے
کرتے ہیں تصویر پر تصویر جمع
کوچہ قاتل میں آفت آ گئی
جب ہوئے دو چار بھی رہ گیر جمع
یا لگا دو آگ یا لکھ دو جواب
ہو گیا ہے دفتر تحریر جمع
تھوڑی تھوڑی ہی ملے اس در کی خاک
چٹکی چٹکی ہم کریں اکسیر جمع
خون دل کا چشم تر ٹھیکا نہ لے
اس سے ہونے کی نہیں توفیر جمع
کس طرح یکجا ہوں داغؔ اپنے عزیز
ہونے دیتی ہی نہیں تقدیر جمع
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |