ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے

ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے
by مرزا غالب
298969ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھےمرزا غالب

ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے
صبحِ وطن ہے خندۂ دنداں نما مجھے

ڈھونڈے ہے اس مغنّیِ آتش نفس کو جی
جس کی صدا ہو جلوۂ برقِ فنا مجھے

مستانہ طے کروں ہوں رہِ وادیِ خیال
تا باز گشت سے نہ رہے مدّعا مجھے

کرتا ہے بسکہ باغ میں تو بے حجابیاں
آنے لگی ہے نکہتِ گل سے حیا مجھے

کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے


This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.