ہے خموشی ظلم چرخ دیو پیکر کا جواب

ہے خموشی ظلم چرخ دیو پیکر کا جواب
by امیر مینائی

ہے خموشی ظلم چرخ دیو پیکر کا جواب
آدمی ہوتا تو ہم دیتے برابر کا جواب

جو بگولا دشت غربت میں اٹھا سمجھا یہ میں
کرتی ہے تعمیر دیوانی مرے گھر کا جواب

ساتھ خنجر کے چلے گی وقت ذبح اپنی زبان
جان دینے والے دیتے ہیں برابر کا جواب

سجدہ کرتا ہوں جو میں ٹھوکر لگاتا ہے وہ بت
پاؤں اس کا بڑھ کے دیتا ہے مرے سر کا جواب

ابر کے ٹکڑے نہ الجھیں میری موج اشک سے
خشک مغزوں سے ہے مشکل مصرعۂ تر کا جواب

وہ کھنچا تھا میں بھی کھنچ رہتا تو بنتی کس طرح
سر جھکا دیتا تھا قاتل تیرے خنجر کا جواب

جیتے جی ممکن نہیں اس شوخ کا خط دیکھنا
بعد میرے آئے گا میرے مقدر کا جواب

شیخ کہتا ہے برہمن کو برہمن اس کو سخت
کعبہ و بت خانہ میں پتھر ہے پتھر کا جواب

روز دکھلاتا ہے گردوں کیسی کیسی صورتیں
بت تراشی میں ہے یہ کافر بھی آذر کا جواب

ہر جگہ قبر گدا تکیے میں ہر جا گور شاہ
ایک گھر اس شہر میں ہے دوسرے گھر کا جواب

جلوہ گر ہے نور حق ہونے سے یکتائی امیرؔ
سایہ بھی ہوتا اگر ہوتا پیمبر کا جواب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse