یاد کر وہ دن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا
یاد کر وہ دن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا
باوجود حسن تو آگاہ رعنائی نہ تھا
عشق روزافزوں پہ اپنے مجھ کو حیرانی نہ تھی
جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو ناز یکتائی نہ تھا
دید کے قابل تھی میرے عشق کی بھی سادگی
جبکہ تیرا حسن سرگرم خود آرائی نہ تھا
کیا ہوئے وہ دن کہ محو آرزو تھے حسن و عشق
ربط تھا دونوں میں گو ربط شناسائی نہ تھا
تو نے حسرتؔ کی عیاں تہذیب رسم عاشقی
اس سے پہلے اعتبار شان رسوائی نہ تھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |