یارب شب وصال یہ کیسا گجر بجا

یارب شب وصال یہ کیسا گجر بجا
by امیر مینائی
295067یارب شب وصال یہ کیسا گجر بجاامیر مینائی

یارب شب وصال یہ کیسا گجر بجا
اگلے پہر کے ساتھ ہی پچھلا پہر بجا

آواز صور سن کے کہا دل نے قبر میں
کس کی برات آئی یہ باجا کدھر بجا

کہتے ہیں آسماں جو تمہارے مکاں کو ہم
کہتا ہے آفتاب درست اور قمر بجا

جاگو نہیں یہ خواب کا موقع مسافرو
نقارا تک بھی کوچ کا وقت سحر بجا

تعمیر مقبرے کی ہے لازم بجائے قصر
زر داروں سے کہو کہ کریں صرف زر بجا

ہیں ہم تو شادماں کہ ہے خط میں پیام وصل
بغلیں خوشی سے تو بھی تو اے نامہ بر بجا

تجھ کو نہیں جو ان سے محبت کہاں مجھے
تالی نہ ایک ہاتھ سے اے بے خبر بجا

نفرت ہے یہ خوشی سے کہ اشک اپنے گر پڑے
ہمراہ تعزیہ کے بھی باجا اگر بجا

جائے قیام منزل ہستی نہ تھی امیرؔ
اترے تھے ہم سرا میں کہ کوس سفر بجا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.