یارب کوئی نقش مدعا بھی نہ رہے
یا رب کوئی نقش مدعا بھی نہ رہے
اور دل میں خیال ماسوا بھی نہ رہے
رہ جائے تو صرف بے نشانی باقی
جو وہم میں ہے سو وہ خدا بھی نہ رہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |