یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
در و دیوار سے اب صحبت ہے
دل ہمارا اسے کرتا ہے رات
غیر سے جو سر شب صحبت ہے
درد دل اس سے جو ہم نے نہ کہا
ایسی حاصل ہوئی کب صحبت ہے
دہر میں پاس نفس لازم ہے
شیشہ و سنگ یہ سب صحبت ہے
دست اغیار ہے زیر سر یار
آج امیدؔ کڈھب صحبت ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |