یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا
کہیں ممکن ہوا کہیں واجب
کہیں فانی کہیں بقا دیکھا
دید اپنے کی تھی اسے خواہش
آپ کو ہر طرح بنا دیکھا
صورتِ گُل میں کھل کھلا کے ہنسا
شکل بلبل میں چہچہا دیکھا
شمع ہو کر کے اور پروانہ
آپ کو آپ میں جلا دیکھا
کر کے دعویٰ کہیں انالحق کا
بر سرِ دار وہ کھنچا دیکھا
تھا وہ برتر شما و ما سے نیاز
پھر وہی اب شما و ما دیکھا
کہیں ہے بادشاہ تخت نشیں
کہیں کاسہ لئے گدا دیکھا
کہیں عابد بنا کہیں زاہد
کہیں رندوں کا پیشوا دیکھا
کہیں وہ در لباسِ معشوقاں
بر سرِ ناز اور ادا دیکھا
کہیں عاشق نیاز کی صورت
سینہ بریاں و دل جلا دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |