یار گرم مہربانی ہو گیا
یار گرم مہربانی ہو گیا
دشمن جانی تھا جانی ہو گیا
اس شکر لب کی ملاحت دیکھ کر
منفعل ہونٹوں سے پانی ہو گیا
توپ خانے سیں ہماری آہ کے
قلعۂ دل دھول دھانی ہو گیا
کیسری جامہ بدن میں اس کے دیکھ
رنگ میرا زعفرانی ہو گیا
دیکھ اس خورشید رو کوں اے سراجؔ
چاند کا رنگ آسمانی ہو گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |