یاں سے دیں گے نہ تم کو جانے آج
یاں سے دیں گے نہ تم کو جانے آج
لاکھ اب تم کرو بہانے آج
بن لیے آج تیرا بوسۂ لب
کب بھلا دوں گا تجھ کو جانے آج
بس یہ مجھ سے نہ تم کرو کل کل
اتنی ہے کل کہاں کہ جانے آج
داغ جوں لالہ کھا چمن میں نسیم
میں بھی آیا ہوں گل کھلانے آج
لگ گیا خاک ہو کے جسم نصیرؔ
کوچۂ یار میں ٹھکانے آج
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |