یا سجن ترک ملاقات کرو
یا سجن ترک ملاقات کرو
یا ملو دو میں سے اک بات کرو
سب بتاں رشک سیں ہو جاں مال
ناز کا اسپ اگر لات کرو
پاؤں پڑنے کوں سعادت سمجھو
یار کے دل کوں اگر ہات کرو
جنگ کا وقت نہیں یہ پیارے
گھر میں آئے ہیں مدارات کرو
جن کو مضمون کا دعویٰ ہے انہیں
آبروؔ سیں کہو دو ہات کرو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |