یورپ کی زندگی

یورپ کی زندگی
by عظیم الدین احمد
323263یورپ کی زندگیعظیم الدین احمد

دن بھر ہے چرچا کام کا
شب اور شراب جاں فزا
دن بھر ہیں ساری سختیاں
شب اور حوران جناں
ایک ایک سانچے میں ڈھلی
ایک ایک پتلی قہر کی
غنچہ دہن آفت ادا
شوخی غضب غمزہ بلا
ظاہر میں سفاکی بھری
باطن میں اک جذب خفی
تیور سے روکھا پن عیاں
انداز میں مستی نہاں
پالو کبھی وحشی ہرن
خود صید پر ناوک فگن
کیوں کر نہ یاروں کے بھلا
لب سے یہی نکلے صدا
بالا ہو یا پستی غضب
اس طور کی ہستی غضب
اے زندگی اے زندگی
ہیں بار آور تجھ سے ہی
باغ تمنا کے شجر


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.