یوسف ہی زر خریدوں میں فیروز بخت تھا
یوسف ہی زر خریدوں میں فیروز بخت تھا
قیمت میں جس کی پھر وہی شاہی کا تخت تھا
مجلس میں تیری کاوش مژگاں کے ہاتھ سے
غنچہ نمط ہر ایک جگر لخت لخت تھا
آنسو تو چیر کر صف مژگاں نکل گیا
لڑکا تھا خورد سال پہ دل کا کرخت تھا
تجھ پہ گداز دل ہے سراپا اے شمع رو
جوں نخل موم باغ میں ہر اک درخت تھا
ایمانؔ آفریں ہے کہ اس بدمزاج سے
یارانے کا نباہنا دشوار سخت تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |