یوں برس پڑتے ہیں کیا ایسے وفاداروں پر

یوں برس پڑتے ہیں کیا ایسے وفاداروں پر
by داغ دہلوی

یوں برس پڑتے ہیں کیا ایسے وفاداروں پر
رکھ لیا تو نے تو عشاق کو تلواروں پر

محتسب توڑ کے شیشہ نہ بہا مفت شراب
ارے کم بخت چھڑک دے اسے مے خواروں پر

عاشق آئے ہیں کہ دیوانوں کا لشکر آیا
کیا چڑھائی ہے ترے کوچہ کی دیواروں پر

داغؔ کا عشق بھی دنیا سے نرالا دیکھا
دل جب آتا ہے تو آتا ہے دل آزاروں پر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse