یوں مجھ پہ جفا ہزار کیجو
یوں مجھ پہ جفا ہزار کیجو
پر غیر کو تو نہ پیار کیجو
کرتے ہو تم وفا کی باتیں
پر ہم سے ٹک آنکھیں چار کیجو
آجائیو یار گھر سے جلدی
مت کشتۂ انتظار کیجو
قصداً تو کہاں پہ بھولے ہی سے
ایدھر بھی کبھو گزار کیجو
کوئی بات ہے تجھ سے دل پھرے کا
اس کو تو مت اعتبار کیجو
بیدارؔ تو اس جہاں میں آ کر
جو چاہے سو میرے یار کیجو
پر جس سے گرے کسو کے دل سے
وہ کام نہ اختیار کیجو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |