یوں نہ میری بات مانی جائے گی
یوں نہ میری بات مانی جائے گی
خوب جانچی خوب چھانی جائے گی
آتے آتے راہ پر وہ آئیں گے
جاتے جاتے بد گمانی جائے گی
ان سے ہم کہہ دیں گے اپنے دل کی بات
اور کیا ہوگا نہ مانی جائے گی
آج ہی تو ہم نے پی برسوں کے بعد
آج ہی کیا سرگرانی جائے گی
یہ ہمیں اے نوحؔ کیا معلوم تھا
جلد دیوانی جوانی جائے گی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |