یوں نہ ٹپکا تھا لہو دیدۂ تر سے پہلے

یوں نہ ٹپکا تھا لہو دیدۂ تر سے پہلے
by جلیل مانکپوری

یوں نہ ٹپکا تھا لہو دیدۂ تر سے پہلے
دیکھنا آگ لگی پھر اسی گھر سے پہلے

جیسے جیسے در دل دار قریب آتا ہے
دل یہ کہتا ہے کہ پہنچوں میں نظر سے پہلے

نامۂ یار پڑھوں میں ابھی جلدی کیا ہے
نامہ بر کو تو لگا لوں میں جگر سے پہلے

بے حجابی جو سہی ہے تری شوخ آنکھوں کی
رسم پردے کی اٹھے گی اسی گھر سے پہلے

اے جلیلؔ آپ بھی کس دھیان میں ہیں خیر تو ہے
خواہش قدر ہنر کسب ہنر سے پہلے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse