یک رات میں گیا تھا رنداں کے انجمن میں
یک رات میں گیا تھا رنداں کے انجمن میں
بولے کہ اے ہوائی یو نکتہ رک تو من میں
وحدت کے ملک میانے نیں غیر کو تھکانا
عین خدا سمجھ تو جو ہے اس انجمن میں
کیا ساقی و مغنی کیا جام کیا صراحی
غیر خدا نکو کہہ گر ہے شراب دن میں
کیا لالہ کیا یو سوسن کیا نرگس و سمن کیا
ہے اوچہ فی الحقیقت گل ہے اگر چمن میں
یو نکتہ کر یقیں میں ہر چیز کو جو دیکھیا
بیگانہ کیں دسیا نیں بن دوست چوکدن میں
بن ذات حق دسیا نیں یک ذات دو جہاں میں
بن اسم حق سنیا نیں یک بول یک دہن میں
غفلت کوں نیں ہے جاگا کاں سوں اچھیگی غفلت
ذاکر تمام عالم ہے معرفت کے فن میں
ہے عشق او خدا کا گر عشق ہے جواں میں
ہے حسن او اسی کا گر حسن ہے مہن میں
اے محرم خدائی یک ذرہ غور کر دیک
نکتے بھرے ہیں نے کے قربیؔ کے ہر سخن میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |