یہی اک نباہ کی شکل ہے وہ جفا کریں میں وفا کروں

یہی اک نباہ کی شکل ہے وہ جفا کریں میں وفا کروں
by آرزو لکھنوی
318299یہی اک نباہ کی شکل ہے وہ جفا کریں میں وفا کروںآرزو لکھنوی

یہی اک نباہ کی شکل ہے وہ جفا کریں میں وفا کروں
اگر اس پہ بھی نہ نبھی تو پھر مرے کردگار میں کیا کروں

ہے محبت ایسی بندھی گرہ جو نہ ایک ہاتھ سے کھل سکے
کوئی عہد توڑے کرے دغا مرا فرض ہے کہ وفا کروں

میں ہزار باتوں میں ایک بھی کبھی ان سے کھل کے نہ کہہ سکا
اگر ایک طرح کی بات ہو تو ہزار طرح ادا کروں

جو ہنسا تو صورت زخم دل کہ لہو کے قطرے ٹپک پڑے
میں ستم رسیدہ ہوں آرزوؔ نہ بہاؤں اشک تو کیا کروں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.