یہی اک نباہ کی شکل ہے وہ جفا کریں میں وفا کروں

یہی اک نباہ کی شکل ہے وہ جفا کریں میں وفا کروں
by آرزو لکھنوی

یہی اک نباہ کی شکل ہے وہ جفا کریں میں وفا کروں
اگر اس پہ بھی نہ نبھی تو پھر مرے کردگار میں کیا کروں

ہے محبت ایسی بندھی گرہ جو نہ ایک ہاتھ سے کھل سکے
کوئی عہد توڑے کرے دغا مرا فرض ہے کہ وفا کروں

میں ہزار باتوں میں ایک بھی کبھی ان سے کھل کے نہ کہہ سکا
اگر ایک طرح کی بات ہو تو ہزار طرح ادا کروں

جو ہنسا تو صورت زخم دل کہ لہو کے قطرے ٹپک پڑے
میں ستم رسیدہ ہوں آرزوؔ نہ بہاؤں اشک تو کیا کروں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse