یہی گر حسن کا عالم رہے گا
یہی گر حسن کا عالم رہے گا
تو زخم عشق بے مرہم رہے گا
نہ دے اے ناصح مشفق تسلی
کہ جب تک ہم رہیں گے غم رہے گا
ہے جس کے دم سے یہ ہنگامۂ عشق
وہی ہر دم رہا ہر دم رہے گا
بشر یاں سیج پر پھولوں کی کب تک
مثال قطرۂ شبنم رہے گا
غم دل دینے والے سچ بتانا
تجھے بھی کچھ ہمارا غم رہے گا
نہال عشق کو شاداب کر لوں
پھر ان آنکھوں میں کب تک نم رہے گا
تمہاری یاد ہر دم تازہ ہوگی
ہمارے دم میں جب تک دم رہے گا
دیار یار کا ملنا ہے مشکل
جو یہ راہوں کا پیچ و خم رہے گا
نشاں باقی نہ ہوگا بزم جم کا
مگر گردش میں جام جم رہے گا
یہی پرواز ہے اس کی تو کب تک
بنی آدم بنی آدم رہے گا
یہ ہندی سے فرنگی کہہ رہا تھا
کہ جب تک تم رہو گے ہم رہے گا
دم رخصت وہ کہتے تھے کہ ناظرؔ
ترے جانے کا ہم کو غم رہے گا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |