یہ تری دشنام کے پیچھے ہنسی گل زار سی
یہ تری دشنام کے پیچھے ہنسی گل زار سی
خوب لگتی ہے گنہ کے بعد استغفار سی
یار کی انکھیوں سیتی جب سیں لگا ہے میرا دل
طبع میری تب سیتی رہتی ہے کچھ بیمار سی
حسن کی چڑھتی کبھی ہو ہے کبھی بڑھتی کلا
چاند کی ہوتی نہیں گنتی میں دن ہر بار سی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |