یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے
یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے
رونق جہاں کی انجمن آرائیوں سے ہے
روتے ہیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی
اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے
دیوانۂ حیات کو اک شغل چاہئے
نادانیوں سے کام نہ دانائیوں سے ہے
قید بیاں میں آئے جو ناگفتنی نہ ہو
وہ رابطہ کہ قلب کی گہرائیوں سے ہے
نادم نہیں ہوں داغ فرومائیگی پہ میں
تیرا بھرم بھی میری جبیں سائیوں سے ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |