یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی

یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی
by داغ دہلوی

یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی
اس لیے روٹھ رہے ہیں کہ منائے کوئی

تاک میں ہے نگہ شوق خدا خیر کرے
سامنے سے مرے بچتا ہوا جائے کوئی

وعدہ وصل اسے جان کے خوش ہو جاؤں
وقت رخصت بھی اگر ہاتھ ملائے کوئی

سرد مہری سے زمانے کی ہوا ہے دل سرد
رکھ کر اس چیز کو کیا آگ لگائے کوئی

آپ نے داغؔ کو منہ بھی نہ لگایا افسوس
اس کو رکھتا تھا کلیجہ سے لگائے کوئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse