یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے

یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے
by اختر انصاری اکبرآبادی
318955یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلےاختر انصاری اکبرآبادی

یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے
نظر کچھ اور تھی موج شراب سے پہلے

نہ جانے حال ہو کیا دور اضطراب کے بعد
سکوں ملا نہ کبھی اضطراب سے پہلے

وہی غریب ہیں خانہ خراب سے اب بھی
رواں دواں تھے جو خانہ خراب سے پہلے

وہی ہے حشر کا عالم اب انقلاب کے بعد
جو حشر اٹھا تھا یہاں انقلاب سے پہلے

ملی ہے تجھ سے تو محسوس ہو رہی ہے نظر
نظر کہاں تھی ترے انتخاب سے پہلے

تباہ حال زمانے کو دیکھیے اخترؔ
نظر اٹھائیے جام شراب سے پہلے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.