یہ رنگ گلاب کی کلی کا
یہ رنگ گلاب کی کلی کا
نقشہ ہے کس کی کم سنی کا
بلبل کی بہار میں نہ پوچھو
منہ چومتی ہے کلی کلی کا
ہر وقت ہیں موت کی دعائیں
اللہ رے لطف زندگی کا
غنچوں کو صبا نے گدگدایا
دشوار ہے ضبط اب ہنسی کا
سمجھے تھے نہ ہم کہ تم پہ مرنا
ہو جائے گا روگ زندگی کا
ہوں ایک سے سب حسین کیونکر
ہے رنگ جدا کلی کلی کا
منہ پھیر کے یوں چلی جوانی
یاد آ گیا روٹھنا کسی کا
آئینہ بنا رہے ہو دل کا
دل ٹوٹ نہ جائے آرسی کا
دیکھو نہ جلیلؔ کو مٹاؤ
مٹ جائے گا نام عاشقی کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |