یہ سچ ہے ہر جگہ تم جلوہ گر ہو
یہ سچ ہے ہر جگہ تم جلوہ گر ہو
وہ دیکھے جس کی آنکھیں ہوں نظر ہو
عداوت میں عداوت کی ہو تاثیر
محبت میں محبت کا اثر ہو
مزا جب ہے کہ ہمدم رنگ لائے
لہو دل کا ہو یا خون جگر ہو
وہ عرض وصل پر اس بت کا کہنا
خدا کا واسطہ کیوں میرے سر ہو
وہ چاہے ان بتان سنگ دل کو
الٰہی جس کا پتھر کا جگر ہو
نہیں دن سن تمہارے وہ کہ محمودؔ
تمہاری عمر غفلت میں بسر ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |