یہ فرق جیتے ہی جی تک گدا و شاہ میں ہے
یہ فرق جیتے ہی جی تک گدا و شاہ میں ہے
وگرنہ بعد فنا مشت خاک راہ میں ہے
نشاں مقام کا غم اور نہ رہنما کوئی
غرض کہ سخت اذیت عدم کی راہ میں ہے
گدا نے چھوڑ کے دنیا کو نقد دیں پایا
بھلا یہ لطف کہاں شہ کے عز و جاہ میں ہے
پسند طبع نہیں اپنی چار دن کا ملاپ
مزا تو زیست کا اے میری جاں نباہ میں ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |