یہ کوئی بات ہے سنتا نہ باغباں میری

یہ کوئی بات ہے سنتا نہ باغباں میری
by ریاض خیرآبادی
298452یہ کوئی بات ہے سنتا نہ باغباں میریریاض خیرآبادی

یہ کوئی بات ہے سنتا نہ باغباں میری
کہاں اثر میں وہ ڈوبی ہوئی فغاں میری

چلی ہے آج سنانے انہیں فغاں میری
ارے ضرور یہ کٹوائے گی زباں میری

ہلی زبان کہ بجلی ہے پھر فغاں میری
خدا کرے نہ قفس میں کھلے زباں میری

وہ زلف کھول کے شرمائیں غیر کے گھر آج
کچھ اس ادا سے شب غم ہو مہماں میری

مجھے یہ ڈر ہے نہ پھولے پھلے بہار میں یہ
جھکی ہوئی ہے بہت شاخ آشیاں میری

غضب کا درد قیامت کا ہے اثر اس میں
خدا کسی کو نہ سنوائے داستاں میری

یہ دیر میں نہیں بجتے ہیں خود بخود ناقوس
حرم میں گونج رہی ہے بتو اذاں میری

تم اپنے بام سے فریاد کی اجازت دو
یہاں سے تو نہیں سنتا ہے آسماں میری

کسی کے آنے کا اب انتظار کون کرے
پکارتی ہے مجھے مرگ ناگہاں میری

کہے کہے نہ کہے کوئی مجھ کو کیا اس سے
سنیں سنیں نہ سنیں آپ داستاں میری

وہ بولے حشر میں کھل کھیلنے کو کہتے ہیں
ستا رہی ہیں مجھے آج شوخیاں میری

نہ دست ناز میں لو تیغ اس نزاکت سے
تمہارے بس کی نہیں جان ناتواں میری

زبان میں بھی اثر ہے مرے بیاں میں بھی
سنیں نہ آپ مرے منہ سے داستاں میری

جو بوسہ وصل میں مانگوں تو دیں سزا مجھ کو
جو لب ہلاؤں تو وہ کاٹ لیں زباں میری

میں ناتواں بھی گیا آج بام تک ان کے
یہ زار تھا کہ مجھے لے اڑی فغاں میری

شراب میں پس توبہ جو مانگوں بھولے سے
تو مے فروش کہے نذر ہے دکاں میری

کچھ اب کی باغ میں اس دھوم سے بہار آئے
نہ باغباں کی سنوں میں نہ باغباں میری

جو یہ کہا ہو مری آئی تجھ کو آ جائے
مجھے نصیب نہ ہو نیند پاسباں میری

پیام موت کا ہے یاد انہیں مری کیسی
کچھ آج اور ہی کہتی ہیں ہچکیاں میری

وہ بولے ابرو و مژگاں کو کیا ہوا شب وصل
دھرے رہے یوں ہی ناوک مرے کماں میری

اٹھاؤں عفو کی لذت بھی لطف عصیاں بھی
مرے کریم یہ تقدیر ہے کہاں میری

ستانے والے کو کچھ قدر ہو ستانے کی
انہیں ستائے جو مانے یہ آسماں میری

وہ میں ہوں آج زمانے کو ناز ہے جس پر
ریاضؔ دھوم ہے جس کی وہ ہے زباں میری


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.