Author:جلالؔ لکھنوی
جلالؔ لکھنوی (1832 - 1909) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- صد شکر بجھ گئی تری تلوار کی ہوس
- شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں
- نہ ٹھیری جب کوئی تسکین دل کی شکل یاروں میں
- جانے والا اضطراب دل نہیں
- اے مصور جو مری تصویر کھینچ
- صبح ہو شام جدائی کی یہ ممکن ہی نہیں
- یاد آ کے تری ہجر میں سمجھائے گی کس کو
- گریباں کو جنوں میں تا بہ دامن چاک ہونا تھا
- بے باک نہ دیکھا کوئی قاتل کے برابر
- پا شکستوں کو جب جب ملیں گے آپ
- تصور ہم نے جب تیرا کیا پیش نظر پایا
- وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا
- کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی
- مری شاکی ہے خود میری فغاں تک
- مر کے بھی قامت محبوب کی الفت نہ گئی
- مدت کے بعد منہ سے لگی ہے جو چھوٹ کر
- جفا کی اس سے شکایت ذرا نہیں آتی
- دے صنم حکم تو در پر ترے حاضر ہو کر
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |