Author:عطاء السندی

عطاء السندی

بنی امیہ کے زمانے کے ایک سندھی شاعر ابو عطا سندھی کا کلام

ابو عطاء السندی (سندھی) 180ھ

edit

میرے لخت جگر

اس آنکھ سے بڑھ کر

کوئی کنجوس نہیں

کہ جس نے

مقامِ واسط میں

تمہارے قتل پر

بےدریغ آنسو نہیں بہائے


جب سر شام عورتوں نے خوب نوحہ کیا

اور ماتم کرنے والے ہاتھوں نے

گریبان پھاڑ لیے

اور اپنے چہرے نوچ لیے


آج تمہارے صحن میں

کوئی رونق باقی نہیں ہے

جبکہ تمہارے ہوتے ہوئے

اس میں قافلوں پر قافلے

اترا کرتے تھے


اگرچہ جو کوئی بھی

مٹی میں دفن ہو جاتا ہے

وہ بہت دور چلا جاتا ہے


مگر تم

اس شخص کے لیے

دور نہیں ہو

جس کو یاد فراموشی

وعدہ خلافی لگتی ہے[1]

حوالہ جات

edit
  1. بنی امیہ کے زمانے کے ایک سندھی شاعر ابو عطا سندھی کا کلام: عربی سے اردو ترجمہ احمد تراث