Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/36

This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از خواب پرنظامی یکا یک ان کا نچوڑنا مشکل معلوم ہوتا ہے ایسے بھی بہت لوگ ہیں جوان تبیچ رسموں کو بڑا جانتے ہیں لیکن حبب خود ان کو کوئی کار کرنا ہوتا ہے توعورتوں کا بیجا دباؤ انہیں بھی مجبور کر دیتا ہے ۔ عورتیں ہیں ان ریموں سے خوش ہوتی ہیں اور شادی علمی کے موقع پر انس فضول نری کو اپنی جہالت سے بہت ضروری سمجھتی ہیں ۔ مردوں کوان کی رول شکنی نہ کرنے کی خاطر سب کچھ کرنا پڑتا ہے .1 ہماری بہنوں کو چاہئے کہ وہ اس پر غور کریں کہ یہ فضول خری ہم ہی کو نقصان پہنچانے والی ہے ۔ اگر وہ اپنے دل کو مضبط کرلیں اور دوسرے نادانوں کے منی اڑانے کی پرواہ نہ کریں تو بہت جلد یہ فضول اور ناجائز رسمیں ہر مسلمانوں سے چھوٹ سکتی ہیں سنا ہے کہ پنجاب کے اکثر مقررین نے ایک قواعد نامہ ان یموں وغیرہ کی بابت تیار کیا ہے فضول سموں کو الگ کر کے صرف تحفہ میں قائم رکھی ہیں کوئی آدمی ان کی برادری کا اس کے خلات کوئی بات کرے تو لوگ اس کو برا کہتے ہیں ۔ یہ بہت ہی اچ طریقہ ہے ۔ اگر ہر شہر میں رائج ہوجائے تو یقینا نہایت مفید کارآمد ثابت ہو گا ہے ی رزولیوشن لیڈیز کا نفرنس کے موقع پر پیش کیا جائے کیونکہ اس وقت تمام صوبوں کی اور ہرشہر کی بیبیاں صحیح ہو تی ہیں ۔ اس وقت ایک تواعد نامه بالاتفاق رائے مرتب کیا جائے اور ہر ممبر کانفرس کا فین ہو کہ وہ اس قواعد نامہ پر عمل کرے جس طرح آریہ سماج نے ہندوؤں کی اصلاح اور فضول رسموں کو ترک کرنے H