آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
جانے لگے ستاروں کے بجتے ہوئے کنول
بے تاب ہے جنوں کہ غزل خوانیاں کروں
خاموش ہے خرد کہ نہیں بات کا محل
کیسے دیے جلائے غم روزگار نے
کچھ اور جگمگائے غم یار کے محل
اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا
اے یار چارہ ساز مری آگ میں نہ جل
اے التفات یار مجھے سوچنے تو دے
مرنے کا ہے مقام یا جینے کا ہے محل
ہم رند خاک و خوں میں اٹے ہاتھ بھی کٹے
نکلے نہ اے بہار ترے گیسوؤں کے بل
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |