آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
by عابد علی عابد
324209آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزلعابد علی عابد

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
جانے لگے ستاروں کے بجتے ہوئے کنول

بے تاب ہے جنوں کہ غزل خوانیاں کروں
خاموش ہے خرد کہ نہیں بات کا محل

کیسے دیے جلائے غم روزگار نے
کچھ اور جگمگائے غم یار کے محل

اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا
اے یار چارہ ساز مری آگ میں نہ جل

اے التفات یار مجھے سوچنے تو دے
مرنے کا ہے مقام یا جینے کا ہے محل

ہم رند خاک و خوں میں اٹے ہاتھ بھی کٹے
نکلے نہ اے بہار ترے گیسوؤں کے بل


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.