Author:عابد علی عابد
عابد علی عابد (1906 - 1971) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے
- چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل
- عام ہو فیض بہاراں تو مزا آ جائے
- چاند ستاروں سے کیا پوچھوں کب دن میرے پھرتے ہیں
- آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
- مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی
- گردش جام نہیں رک سکتی
- ریت کی طرح کناروں پہ ہیں ڈرنے والے
- کہو بتوں سے کہ ہم طبع سادہ رکھتے ہیں
- واعظ شہر خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا
- کسی کی عشوہ گری سے بہ غیر فصل بہار
- ہم بن غم یار بھی جئے ہیں
- سب کے جلوے نظر سے گزرے ہیں
- گل کی خونیں جگری یاد آئی
- دن ڈھلا شام ہوئی پھول کہیں لہرائے
- غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جو تھا
- یہی تھا وقف تری محفل طرب کے لئے
- دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ
- گلوں کی خوں شدگی کو شگفتگی نہ سمجھ
- یہ عرض شوق ہے آرائش بیاں بھی تو ہو
- نغمہ ایسا بھی مرے سینۂ صد چاک میں ہے
- دل ہے آئینۂ حیرت سے دو چار آج کی رات
- جو بھی منجملۂ آشفتہ سرا ہوتا ہے
- ساز ہستی کی صدا عرش بریں تک پہنچے
- دشت ایمن سے چلے کوئے بتاں تک پہنچے
- نشتر کی نوک دل میں اتارے چلے گئے
- کچھ خاک رہ گزار تھے کچھ داغدار تھے
- محفل فروز جلوۂ جانانہ ہو چکا
- دل کو مٹنے کا نشاں رہتا ہے
- زہراب ہو عطا کہ مئے لالہ گوں ملے
- صبح تک رقص کناں بنت عنب دیکھیں گے
- وہ کسی پر جفا نہیں کرتے
- اپنی تجلیوں سے معمور ہو گئے ہم
- شوق سے خود جو مرے راہنما ہوتے ہیں
نظم
editطنز و مزاح
edit
Some or all works by this author are now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |