آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں

آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316137آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤںغلام علی ہمدانی مصحفی

آتا ہے یہی جی میں فریاد کروں روؤں
رونے ہی سے ٹک اپنا دل شاد کروں روؤں

کس واسطے بیٹھا ہے چپ اتنا تو اے ہم دم
کیا میں ہی کوئی نوحہ بنیاد کروں روؤں

یوں دل میں گزرتا ہے جا کر کسی صحرا میں
خاطر کو ٹک اک غم سے آزاد کروں روؤں

اس واسطے فرقت میں جیتا مجھے رکھا ہے
یعنی میں تری صورت جب یاد کروں روؤں

اے مصحفیؔ آتا ہے یہ دل میں کہ اب میں بھی
رونے میں تجھے اپنا استاد کروں روؤں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.