آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ

آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ
by ولی دکنی

آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ
کیوں نہ گزرے خیال کچھ کا کچھ

دل بے دل کوں آج کرتی ہے
شوخ چنچل کی چال کچھ کا کچھ

مجکو لگتا ہے اے پری پیکر
آج تیرا جمال کچھ کا کچھ

اثر بادۂ جوانی ہے
کر گیا ہوں سوال کچھ کا کچھ

اے ولیؔ دل کوں آج کرتی ہے
بوئے باغ وصال کچھ کا کچھ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse