آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ

آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ
by ولی دکنی
294210آج دستا ہے حال کچھ کا کچھولی دکنی

آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ
کیوں نہ گزرے خیال کچھ کا کچھ

دل بے دل کوں آج کرتی ہے
شوخ چنچل کی چال کچھ کا کچھ

مجکو لگتا ہے اے پری پیکر
آج تیرا جمال کچھ کا کچھ

اثر بادۂ جوانی ہے
کر گیا ہوں سوال کچھ کا کچھ

اے ولیؔ دل کوں آج کرتی ہے
بوئے باغ وصال کچھ کا کچھ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.