Author:ولی دکنی
ولی دکنی (1667 - 1707) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- یاد کرنا ہر گھڑی اس یار کا
- وہ نازنیں ادا میں اعجاز ہے سراپا
- تجھ لب کی صفت لعل بدخشاں سوں کہوں گا
- ترا مجنوں ہوں صحرا کی قسم ہے
- ترا لب دیکھ حیواں یاد آوے
- تخت جس بے خانماں کا دشت ویرانی ہوا
- صحبت غیر موں جایا نہ کرو
- شغل بہتر ہے عشق بازی کا
- سجن ٹک ناز سوں مجھ پاس آ آہستہ آہستہ
- مشتاق ہیں عشاق تری بانکی ادا کے
- مفلسی سب بہار کھوتی ہے
- مت غصہ کے شعلے سوں جلتے کوں جلاتی جا
- میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہو رہا ہوں
- کیا مجھ عشق نے ظالم کوں آب آہستہ آہستہ
- خوب رو خوب کام کرتے ہیں
- کمر اس دل ربا کی دل ربا ہے
- جسے عشق کا تیر کاری لگے
- جس دل ربا سوں دل کوں مرے اتحاد ہے
- جب تجھ عرق کے وصف میں جاری قلم ہوا
- جب صنم کوں خیال باغ ہوا
- عشق میں صبر و رضا درکار ہے
- عشق بیتاب جاں گدازی ہے
- ہوئے ہیں رام پیتم کے نین آہستہ آہستہ
- ہوا ظاہر خط روئے نگار آہستہ آہستہ
- دل طلب گار ناز مہوش ہے
- دل کوں تجھ باج بے قراری ہے
- دل ہوا ہے مرا خراب سخن
- دیکھنا ہر صبح تجھ رخسار کا
- چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
- بھڑکے ہے دل کی آتش تجھ نیہ کی ہوا سوں
- اگر گلشن طرف وو نو خط رنگیں ادا نکلے
- عاشق کے مکھ پہ نین کے پانی کو دیکھ توں
- آج سر سبز کوہ و صحرا ہے
- آج دستا ہے حال کچھ کا کچھ
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |