آج دل بر کے نام کو رٹ رٹ
آج دل بر کے نام کو رٹ رٹ
رو دیا لا علاج ہو پٹ پٹ
ظلم سے تیرے دل مرا کھٹ کھٹ
پارہ پارہ ہوا جگر پھٹ پھٹ
اے میاں دیکھ تجھ کمر میں تیغ
ٹکڑے ٹکڑے جگر ہوا کٹ کٹ
مو سے باریک تر ہوا ہوں ضعیف
تیری زلفوں کی دیکھ کر لٹ لٹ
ہاتھ دکھلا کے جی نکال لیا
یہ کلا دیکھ کر گئے نٹ نٹ
سیلی بازوں کے ہاتھ سے حاتمؔ
دل ترا مفت میں گیا بٹ بٹ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |