آخر دل کی پرانی لگن کر کے ہی رہے گی فقیر ہمیں
آخر دل کی پرانی لگن کر کے ہی رہے گی فقیر ہمیں
ہر رت آتے جاتے پائے ایک ہی شے کا اسیر ہمیں
دھوم مچائے بہار کبھی اور پات ہرے کبھی پیلے ہوں
ہر نیرنگیٔ قدرت دیکھے یکساں ہی دلگیر ہمیں
کیا کیا پکاریں سسکتی دیکھیں لفظوں کے زندانوں میں
چپ ہی کی تلقین کرے ہے غیرت مند ضمیر ہمیں
جن کی ہلکی گہری تلخی خون میں رچ رچ جاتی ہے
جزو حیات بنانے پڑے ہیں وہ اشعار میرؔ ہمیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |