Author:مختار صدیقی
مختار صدیقی (1917 - 1972) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- آخر دل کی پرانی لگن کر کے ہی رہے گی فقیر ہمیں
- دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں
- نور سحر کہاں ہے اگر شام غم گئی
- کی شب حشر مری شام جوانی تم نے
- بستیاں کیسے نہ ممنون ہوں دیوانوں کی
- پھر بہار آئی ہے پھر جوش میں سودا ہوگا
- موت کو زیست ترستی ہے یہاں
- ترے جلوے تیرے حجاب کو میری حیرتوں سے نمو ملی
- رات کے بعد وہ صبح کہاں ہے دن کے بعد وہ شام کہاں
- تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی
- وہی اک پکار وہی فغاں مری مہر دیدہ و لب میں ہے
- شوخ تھے رنگ ہر اک دور میں افسانوں کے
نظم
edit
Some or all works by this author are now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |