آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد
آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد
ابھریں گے عشق دل سے ترے راز میرے بعد
جینا مرا تو تجھ کو غنیمت ہے نا سمجھ
کھینچے گا کون پھر یہ ترے ناز میرے بعد
شمع مزار اور یہ سوز جگر مرا
ہر شب کریں گے زندگی ناساز میرے بعد
حسرت ہے اس کے دیکھنے کی دل میں بے قیاس
اغلب کہ میری آنکھیں رہیں باز میرے بعد
کرتا ہوں میں جو نالے سرانجام باغ میں
منہ دیکھو پھر کریں گے ہم آواز میرے بعد
بن گل موا ہی میں تو پہ تو جا کے لوٹیو
صحن چمن میں اے پر پرواز میرے بعد
بیٹھا ہوں میرؔ مرنے کو اپنے میں مستعد
پیدا نہ ہوں گے مجھ سے بھی جانباز میرے بعد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |