آپ اپنی بے وفائی دیکھیے

آپ اپنی بے وفائی دیکھیے
by وزیر علی صبا لکھنؤی
303401آپ اپنی بے وفائی دیکھیےوزیر علی صبا لکھنؤی

آپ اپنی بے وفائی دیکھیے
ہم سے اور ایسی برائی دیکھیے

بات پھر ہم سے بنائی دیکھیے
پھر وہی تقریر آئی دیکھیے

آئنہ اس بت کو دکھلا کر کہا
اور صورت ہاتھ آئی دیکھیے

عرش کی زنجیر پر طرہ ہوا
نالۂ دل کی رسائی دیکھیے

ہم اسیران طلسم خاک ہیں
کیا ہوا وقت رہائی دیکھیے

مار ڈالا منہ چھپا کر آپ نے
موت کس پردے میں آئی دیکھیے

آمد آمد موسم گل کی ہوئے
پھر طبیعت گد گدائی دیکھیے

داغ دل تارا ہے چشم مہر کا
عشق کی جلوہ نمائی دیکھیے

میری جانب یوں نظر کرنا نہ تھا
آپ نے بجلی گرائی دیکھیے

پھینکیے ہاتھوں سے پھولوں کی چھڑی
میری گل خوردہ کلائی دیکھیے

چشم پوشی اس قدر اچھی نہیں
اب تو جان آنکھوں میں آئی دیکھیے

ایک دن رو رو کے طوفاں لائیں گے
اس قدر ناآشنائی دیکھیے

واہ رے سرمہ لگانا آپ کا
شاخ نرگس ہے سلائی دیکھیے

صاف ہے آئینۂ اسکندری
اس مری دل کی صفائی دیکھیے

دیر ہوتی ہے ہماری قتل میں
یہ نہیں اچھی جھکائی دیکھیے

لائیے پلوائیے جام شراب
دیکھیے بدلے وہ آئی دیکھیے

مر گئے لیکن نہ راز دل کھلا
آہ بھی لب تک نہ آئی دیکھیے

وہ نہ آنا تھا نہ آئے اے صباؔ
رفتہ رفتہ موت آئی دیکھیے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.