آپ سے شرح آرزو تو کریں
آپ سے شرح آرزو تو کریں
آپ تکلیف گفتگو تو کریں
وہ یہیں ہیں جو وہ کہیں بھی نہیں
آئیے دل میں جستجو تو کریں
اہل دنیا مجھے سمجھ لیں گے
دل کسی دن ذرا لہو تو کریں
رنگ و بو کیا ہے یہ تو سمجھا دو
سیر دنیائے رنگ و بو تو کریں
تم سے ملنے کی آرزو ہی سہی
تم سے ملنے کی آرزو تو کریں
وہ ادھر رخ ادھر ہے میت کا
لوگ فانیؔ کو قبلہ رو تو کریں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |