آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر
آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر
شمع عصمت کو بھری محفل میں عریاں دیکھ کر
دل کو بہلاتے ہو کیا کیا آرزوئے خام سے
امر نا ممکن میں گویا رنگ امکاں دیکھ کر
کیا عجب ہے بھول جائیں اہل دل اپنا بھی درد
حسن مستانہ کو آخر میں پشیماں دیکھ کر
ڈھونڈتے پھرتے ہو اب ٹوٹے ہوئے دل میں پناہ
درد سے خالی دل گبر و مسلماں دیکھ کر
دل جلا کر وادئ غربت کو روشن کر چلے
خوب سوجھی جلوۂ شام غریباں دیکھ کر
امتیاز صورت و معنی سے بیگانہ ہوا
آئنے کو آئنہ حیراں کو حیراں دیکھ کر
پیرہن میں کیا سما سکتا حباب جاں بلب
ہستئ موہوم کا خواب پریشاں دیکھ کر
صبر کرنا سخت مشکل ہے تڑپنا سہل ہے
اپنے بس کا کام کر لیتا ہوں آساں دیکھ کر
اور کیا ہوتی یگانہؔ درد عصیاں کی دوا
کیا غزل یاد آئی واللہ فرد عصیاں دیکھ کر
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |