آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا

آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا
by بیخود دہلوی

آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا
کیا صفائی ہے واہ کیا کہنا

اس سے حال تباہ کیا کہنا
جو کہے سن کے واہ کیا کہنا

حشر میں یہ انہیں نئی سوجھی
بن گئے داد خواہ کیا کہنا

عذر کرنا ستم کے بعد تمہیں
خوب آتا ہے واہ کیا کہنا

تم نہ روکو نگاہ کو اپنی
ہم کریں ضبط آہ کیا کہنا

تجھ سے اچھے کہاں زمانے میں
واہ اے رشک ماہ کیا کہنا

غیر پر لطف خاص کا اظہار
مجھ سے ٹیڑھی نگاہ کیا کہنا

غیر سے مانگ کر ثبوت وفا
بن گئے خود گواہ کیا کہنا

دل بھی لے کر نہیں یقین وفا
ہے ابھی اشتباہ کیا کہنا

بلبے چتون تری معاذ اللہ
اف رے ٹیڑھی نگاہ کیا کہنا

ان گنوں پر نجات کی امید
بیخودؔ رو سیاہ کیا کہنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse