آہ سے یا آہ کی تاثیر سے
آہ سے یا آہ کی تاثیر سے
جی بہل جاتا کسی تدبیر سے
اب سے غم سہنے کی عادت ہی سہی
صلح کر لیں لاؤ چرخ پیر سے
جبر کو کیونکر نہ سمجھوں اختیار
تم نے باندھا ہے مجھے زنجیر سے
کام اب اس تدبیر پر ہے منحصر
واسطہ جس کو نہ ہو تقدیر سے
اس نگاہ ناز کا اللہ رے فیض
نسبتیں ہیں زخم دل کو تیر سے
ہوشیار او شوخ بے پروا خرام
بچ کے میری خاک دامن گیر سے
عشق فانیؔ اس پہ اپنی یہ بساط
کھیلتی ہیں بجلیاں تصویر سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |