آہ میں بے قرار کس کا ہوں
آہ میں بے قرار کس کا ہوں
کشتۂ انتظار کس کا ہوں
تیر سا دل میں کچھ کھٹکتا ہے
دیکھیو میں شکار کس کا ہوں
دل ہے یا میں ہوں میں ہوں یا دل ہے
اور اب ہم کنار کس کا ہوں
چین آتا نہیں مجھے یارو
دل پر اضطرار کس کا ہوں
چاک ہے مثل گل تمام بدن
یا رب اتنا فگار کس کا ہوں
سوزؔ میں جو کہا کہاں تھا یار
بولا چل بے میں یار کس کا ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |