آہ ہم راز کون ہے اپنا
آہ ہم راز کون ہے اپنا
بخت ناساز کون ہے اپنا
کس کے کہلائیں ہم کہ تیرے سوا
بت طناز کون ہے اپنا
بات کہہ دے ہے وہ تہ دل کی
ایسا غماز کون ہے اپنا
لے اڑتے تو ہی گر نہ ہم کو تو پھر
شوق پرواز کون ہے اپنا
وصل ہوتا نہیں، نہیں معلوم
خلل انداز کون ہے اپنا
بولا دیکھ آئنہ وہ حیرت سے
چہرہ پرداز کون ہے اپنا
گو کہ آنکھیں لڑائیں ہم اس سے
یاں نظر باز کون ہے اپنا
شب فرقت میں جز دم قلیاں
یار دم ساز کون ہے اپنا
بے نیازی کرے جو تو ہی تو پھر
اے ہمہ ناز کون ہے اپنا
مصحفیؔ ہم ہیں اور تنہائی
سچ ہے انباز کون ہے اپنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |