آ گئی سر پر قضا لو سارا ساماں رہ گیا
آ گئی سر پر قضا لو سارا ساماں رہ گیا
اے فلک کیا کیا ہمارے دل میں ارماں رہ گیا
باغباں ہے چار دن کی باغ عالم میں بہار
پھول سب مرجھا گئے خالی بیاباں رہ گیا
اتنا احساں اور کر للہ اے دست جنوں
باقی گردن میں فقط تار گریباں رہ گیا
یاد آئی جب تمہارے روپ روشن کی چمک
میں سراسر صورت آئینہ حیراں رہ گیا
لے چلے دو پھول بھی اس باغ عالم سے نہ ہم
وقت رحلت حیف ہے خالی ہی داماں رہ گیا
مر گئے ہم پر نہ آئے تم خبر کو اے صنم
حوصلہ اب دل کا دل ہی میں مری جاں رہ گیا
ناتوانی نے دکھایا زور اپنا اے رساؔ
صورت نقش قدم میں بس نمایاں رہ گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |