Author:بھارتیندو ہریش چندر
بھارتیندو ہریش چندر (1850 - 1885) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- اٹھا کے ناز سے دامن بھلا کدھر کو چلے
- رہے نہ ایک بھی بیداد گر ستم باقی
- پھر مجھے لکھنا جو وصف روئے جاناں ہو گیا
- پھر آئی فصل گل پھر زخم دل رہ رہ کے پکتے ہیں
- نیند آتی ہی نہیں دھڑکے کی بس آواز سے
- خیال ناوک مژگاں میں بس ہم سر پٹکتے ہیں
- جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے
- غضب ہے سرمہ دے کر آج وہ باہر نکلتے ہیں
- گلے مجھ کو لگا لو اے مرے دل دار ہولی میں
- فساد دنیا مٹا چکے ہیں حصول ہستی مٹا چکے ہیں
- دل مرا تیر ستم گر کا نشانہ ہو گیا
- دل آتش ہجراں سے جلانا نہیں اچھا
- دشت پیمائی کا گر قصد مکرر ہوگا
- بت کافر جو تو مجھ سے خفا ہے
- بیٹھے جو شام سے ترے در پہ سحر ہوئی
- بال بکھیرے آج پری تربت پر میرے آئے گی
- اسیران قفس صحن چمن کو یاد کرتے ہیں
- عجب جوبن ہے گل پر آمد فصل بہاری ہے
- آ گئی سر پر قضا لو سارا ساماں رہ گیا
رباعی
edit
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |